رکن اسمبلی جگتیال سنجے کمار پرایم ایل سی کے کویتا کے سنسنی خیز ریمارکس
سنجے کماربی جے پی ایم پی اروند کے ساتھ دکھائی دیتے۔کس پارٹی میں ہیں سمجھنا مشکل ہے
کے ۔کویتاکی جگتیال سے امیدواری کی تجویز
جگتیال:۔ 17 اپریل
(نامہ نگار )
جگتیال میں بی آر ایس سلور جوبلی تقاریب کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے کویتا نے جگتیال کے موجودہ ایم ایل اے ڈاکٹر سنجے کمار پر کھل کر تنقید کی۔
کویتا نے کہا کہ ڈاکٹر سنجے کمار پارٹی کی حمایت سے ایم ایل اے منتخب ہوئے، لیکن آج وہ بی جے پی ایم پی اروند کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ سنجے کمار کس سیاسی جماعت سے وابستہ ہیں، یہ سوال آج عوام کے درمیان الجھن کا باعث بنا ہوا ہے۔
حالیہ دنوں میں سنجے کمار کبھی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے ساتھ نظر آتے ہیں تو کبھی بی جے پی قائدین کے ساتھ۔سنجے کمار کی سیاسی وابستگی کو لے کر عوام میں چہ میگوئیاں جاری ہیں۔ مقامی سطح پر لوگ پوچھ رہے ہیں کہ آخر سنجے کس پارٹی میں ہیں—کیا وہ کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں یا بی جے پی کا حصہ بننے جا رہے ہیں؟
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب یہ سمجھنا مشکل ہو گیا ہے کہ سنجے کمار کس پارٹی میں ہیں۔”جگتیال میں سیاسی کارکنان اور ووٹروں کے درمیان سنجے کمار کی وفاداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔کویتانے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ جیسے پرانا پانی بہا دیا جاتا ہے ویسے ہی نیا پانی آتا ہے۔
کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی پلیٹ فارم پر ڈاکٹرسنجے کمار سے پوچھیں کہ انہوں نے کتنی پنشنیں اور کتنی نوکریاں فراہم کیں۔سنجے کمار کانگریس میں ہونے کے باوجود بی آر ایس فنڈز سے کام کر رہے ہیں: کے۔کویتانے الزام لگایا کہ سنجے کمار جو اب کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں، ایک روپیہ بھی فنڈ لانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سنگ بنیاد رکھے جا رہے ہیں وہ سب کے سی آر کی جانب سے دی گئی رقومات سے ہیں۔ کویتا نے کہاکہ "اگر عوام کو ان پر بھروسہ ہوتا تو وہ پارٹی نہ چھوڑتے۔ اسمبلی میں انہوں نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ 2018 میں وہ نوجوانوں اور اقلیتوں کی حمایت سے جیتے تھے۔”کویتانے کہا کہ بی آر ایس کی سلور جوبلی تقریب تلنگانہ کے عوام کی خوشی کا موقع ہے۔ "جگتیال اور کے سی آر ایک دوسرے کا مترادف بن چکے ہیں، اور ہر انتخاب میں فتح گلابی جھنڈے کی ہوگی۔
انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ورنگل میں ہونے والی اس عظیم الشان تقریب میں ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ 2001 میں جب کانگریس اقتدار میں تھی، بی آر ایس کو کئی رکاوٹوں اور ذلتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کویتانے الزام لگایا کہ کانگریس نے 2004 سے لے کر 2024 تک تلنگانہ کے عوام کو مسلسل دھوکہ دیا۔
انھوں نے ریاستی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے نے کہا کہ مفت بس سفر کے لیے بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ریونت ریڈی پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ بس دی ہے، سونا نہیں دوں گا، جیسے بیانات عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس نے مرکز میں رہتے ہوئے بھی تلنگانہ کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا۔ ہلدی بورڈ کو قانونی حیثیت تک نہیں دی گئی۔
ہر گاؤں میں ان جماعتوں کے فریب کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ رکن قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) ایل رمنا نے مطالبہ کیا کہ کے۔ کویتا آئندہ اسمبلی انتخابات میں جگتیال سے ایم ایل اے کے طور پر مقابلہ کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ اگر کویتا جگتیال یا نظام آباد سے ایم ایل اے یا ایم پی کا انتخاب لڑیں گی تو کارکنان اور عوام انہیں کامیاب بنائیں گے۔
ایل رمنا نے تجویز دی کہ کویتا جگتیال میں پدی یاترا کا آغاز کریں، جس سے کارکنوں اور قائدین میں نیا جوش و جذبہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جگتیال ضلع کی تمام چار اسمبلی نشستیں جیت کر گلابی جھنڈا ضرور لہرائیں گے، اور ورنگل کی مہا سبھا کو تاریخی کامیابی دلائیں گے۔
