امریکہ نے ایران پر بم گرائےٹرمپ نے کہا 3 ایٹمی تنصیبات تباہ

تازہ خبر عالمی
امریکہ نے ایران پر بم گرائےٹرمپ نے کہا 3 ایٹمی تنصیبات تباہ
ایران کے ایٹمی مراکز پر امریکی حملہ: خطے میں نئی کشیدگی کی لہر
 اس جارحیت کا مؤثر جواب دے گا۔ایران
تہران/واشنگٹن22؍جون
 (انٹر نیشنل ویب ڈیسک؍ ایجنسیاں)
امریکہ نے ایران میں 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔ 21 اور 22 جون کی درمیانی شب امریکہ نے ایران کے اہم ایٹمی مراکز پر بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں فوردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوردو ختم ہو چکا ہے” اور "ایران کے جوہری پروگرام کو فیصلہ کن دھچکا پہنچایا گیا ہے۔”
یہ حملہ ہندوستانی وقت کے مطابق اتوار کی صبح ساڑھے چار بجے ہوا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بموں کی پوری کھیپ فورڈو پر گرا دی گئی ہے۔یکسX پر” ٹرمپ نےکہ تمام طیارے بحفاظت گھر روانہ ہو گئے ہیں۔ ہمارے عظیم امریکی جنگجوؤں کو مبارک ہو۔ دنیا میں کوئی اور فوج ایسا نہیں کر سکتی۔ یہ امن کا وقت ہے
ایک اور پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اب اس جنگ کو ختم کرنے پر رضامند ہونا چاہیے۔ ٹرمپ نے اتوار کی صبح قوم سے خطاب کیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ اب ایران کو امن قائم کرنا چاہیے۔ اگر ایسا نہیں کیا تو اس پر مزید بڑے حملے کیے جائیں گے
 ان تازہ حملوں کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ( ڈونلڈ ٹرمپ ) نے ملک کے عوام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ایران پر حملوں کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔ کہا کہ ایران پر حملے کامیاب رہے، ایران جنگ ختم کرنے کی پوزیشن میں تھاہم نے اہم جوہری مقامات کو تباہ کر دیا، ہمارا مقصد اس کی جوہری صلاحیت کو تباہ کرنا ہے،
ہمارا مقصد دنیا کو درپیش جوہری خطرے کو روکنا ہے، ایران مغربی ایشیا کے ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے، اب یہ تہران کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرے۔ ایران میں ابھی کچھ اہداف باقی ہیں، اگر تہران نے سخت حملہ کیا تو امریکہ امن قائم نہیں کرے گا، اور اگر تہران امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا تو وہ امن قائم کرے گا۔

 ایران جنگ ختم کرنے کی پوزیشن میں تھاہم نے اہم جوہری مقامات کو تباہ کر دیا، ہمارا مقصد اس کی جوہری صلاحیت کو تباہ کرنا ہے، ہمارا مقصد دنیا کو درپیش جوہری خطرے کو روکنا ہے،
ایران مغربی ایشیا کے ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے، اب یہ تہران کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرے۔ ایران میں ابھی کچھ اہداف باقی ہیں، اگر تہران نے سخت حملہ کیا تو امریکہ امن قائم نہیں کرے گا، اور اگر تہران امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا تو وہ امن قائم کرے گا۔
اس موقع پر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ نے ایک ٹیم کے طور پر کام کیا۔ ٹرمپ نے اسرائیلی فوج کی تعریف کی۔ انہوں نے امریکی افواج کو ان تازہ حملوں میں شاندار کارکردگی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکمل فوجی فتح ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران فیصلہ کرے کہ وہ امن چاہتا ہے یا المیہ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مغربی ایشیا میں جلد امن قائم نہ کیا گیا تو باقی تمام مقاصد ختم ہو جائیں گے۔
پینٹاگون کے مطابق یہ حملے خفیہ اور ہدفی تھے جن میں جدید ترین B-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے شرکت کی۔ ان طیاروں نے GBU-57 ‘بَنکر بسٹر’ بم استعمال کرتے ہوئے فوردو کے زیرزمین جوہری مرکز کو نشانہ بنایا۔ نطنز اور اصفہان پر بھی فضائی بمباری کی گئی، جن میں ٹوماہاک میزائلز شامل تھے۔ امریکی دفاعی حکام نے بتایا ہے کہ تمام ہوائی جہاز بغیر کسی نقصان کے محفوظ اڈوں پر واپس پہنچ چکے ہیں۔
ایران نے فوری طور پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اس حملے کو "عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی” قرار دیا اور کہا کہ "ایران اس جارحیت کا مؤثر جواب دے گا۔” تہران میں عوامی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں جبکہ ملک بھر کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا گیا ہے۔

ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم نے فردوو، نتنز اور اصفہان میں اس کی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان مقامات کو دشمنوں نے نشانہ بنایا تھا۔ ایک بیان میں، تنظیم نے کہا کہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اعلان کیا کہ وہ اس قومی صنعت کی ترقی کو روکنے کی اجازت نہیں دے گی۔
اس نے مزید کہا کہ اس نے ایران کے "حقوق کے دفاع” کے لیے قانونی کارروائیوں سمیت ضروری اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔ تنظیم نے بین الاقوامی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسے "جنگل کے قانون پر مبنی لاقانونیت” کے طور پر بیان کرنے کی مذمت کرے اور اس کے جائز حقوق کے حصول میں ایران کی حمایت کرے
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ایک ہنگامی بیان میں کہا ہے کہ "یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے دروازے کھول سکتا ہے۔” چین، روس اور ترکی نے حملے کی مذمت کی ہے جبکہ اسرائیل اور چند یورپی ممالک نے امریکی اقدام کی حمایت کی ہے۔
ایران کے ایٹمی مراکز پر امریکی حملے نے عالمی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، اور اگر تمام فریقین نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو مشرق وسطیٰ ایک نئی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔