منگل گیری کی لڑکی شری ورشنی پراسرار اَگھوری خاتون کے چنگل سے بازیاب
گجرات پولیس کی بروقت کارروائی، جھوٹ کا پردہ فاش، والدین کا اظہار اطمینان
حیدرآباد:۔5؍اپریل
(زین نیوز)
ایک حیرت انگیز اور سنسنی خیز واقعہ میں آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور کےمنگل گیری سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکی شری ورشنی کو ایک متنازع اور پراسرار طرزِ زندگی گزارنے والی خاتون اَگھوری کی قید سے گجرات پولیس نے بازیاب کرا لیا۔ یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب شری ورشنی کے والدین نے اپنی بیٹی کی گمشدگی اور اغوا کی اطلاع مقامی پولیس کو دی۔
ذرائع کے مطابق، پچھلے ماہ ایک خاتون، جو کہ خود کو روحانی عاملہ اور "اَگھوری” ظاہر کرتی ہے، منگل گیری میں شری ورشنی کے والدین کے گھر مہمان کے طور پر ٹھہری۔ اس دوران اُس نے شری ورشنی پر مبینہ طور پر جادو بھری باتوں، جھوٹے دعوؤں اور نفسیاتی اثرات کے ذریعے ایسا رعب طاری کیا کہ وہ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی اور چند دنوں میں ہی اُس خاتون کے ساتھ چلی گئی۔
شری ورشنی کے والدین کو جب بیٹی کے رویے میں غیر معمولی تبدیلی اور اس کے چلے جانے پر تشویش ہوئی، تو انہوں نے فوری طور پر منگل گیری پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا۔ ابتدائی تفتیش کے بعد کیس درج کیا گیا اور پولیس نے خاتون اَگھوری کی تلاش شروع کر دی۔تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ شری ورشنی کو لے کر وہ خاتون گجرات منتقل ہو چکی ہے۔
اس اطلاع پر گجرات پولیس کو مطلع کیا گیا، جنہوں نے اپنی مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون کا سراغ لگایا۔ ابتدا میں اَگھوری نے دعویٰ کیا کہ شری ورشنی بالغ ہے اور اپنی مرضی سے اس کے ساتھ رہ رہی ہے۔ تاہم پولیس کی سخت پوچھ گچھ اور ثبوتوں کے سامنے وہ اپنا مؤقف برقرار نہ رکھ سکی اور بالآخر حقیقت تسلیم کر لی۔
گجرات پولیس کی کارروائی کے بعد شری ورشنی کے والدین خود گجرات پہنچے اور اپنی بیٹی کو بحفاظت واپس منگل گیری لے آئے۔ والدین نے پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت کارروائی نہ ہوتی تو وہ اپنی بیٹی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو سکتے تھے۔
اس واقعے نے عوامی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بعض افراد روحانیت، عاملوں اور پراسرار طرزِ زندگی کے نام پر نوجوان ذہنوں کو متاثر کر کے انہیں اپنے زیر اثر لانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اَگھوری خاتون سے مزید تفتیش جاری ہے اور امکان ہے کہ وہ اس قسم کے مزید واقعات میں بھی ملوث ہو سکتی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایسے افراد سے ہوشیار رہیں جو مذہب، روحانیت یا کرامات کے نام پر دھوکہ دہی کا سہارا لیتے ہیں۔
