امریکہ بھر میں صدر ٹرمپ کے خلاف "نو کنگز” کے نام سے بڑے پیمانے پر مظاہرے

تازہ خبر عالمی
امریکہ بھر میں صدر ٹرمپ کے خلاف "نو کنگز” کے نام سے بڑے پیمانے پر مظاہرے
2,600 سے زائد ریلیاں ــــ۔ لاکھوں مظاہرین شریک 
واشنگٹن:۔19؍اکتوبر
(انٹر نیٹ ڈیسک)
  امریکہ میں اتوار کوصدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ملک گیر سطح پر سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ ملک کے مختلف شہروں میں مجموعی طور پر 2,600 سے زائد ریلیاں نکالی گئیں، جن میں تقریباً 70 لاکھ مظاہرین شریک ہوئے۔ان مظاہروں کو "No Kings” یعنی “ہمیں بادشاہ نہیں چاہیے” کے عنوان سے منظم کیا گیا۔
 مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی حکومت آمریت کی جانب بڑھ رہی ہے اور امریکی جمہوری اقدار خطرے میں ہیں۔ اس سے قبل جون میں بھی اسی نام سے احتجاجی ریلیوں کا انعقاد ہوا تھا، تاہم اس بار عوامی شرکت اس سے کہیں زیادہ دیکھی گئی۔نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر، بوسٹن، اٹلانٹا، شکاگو اور ہیوسٹن سمیت کئی بڑے شہروں میں مظاہرین نے جمہوریت کے حق میں نعرے لگائے۔ واشنگٹن، لاس اینجلس اور ریپبلکن پارٹی کے زیرِ انتظام ریاستوں میں بھی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ریپبلکن پارٹی نے ان مظاہروں کو “ہیٹ امریکہ ریلیز” قرار دیا۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے احتجاج کا جواب مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ ایک ویڈیو کے ذریعے دیا، جسے انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔ ویڈیو میں ٹرمپ کو ایک لڑاکا جیٹ پائلٹ کے روپ میں دکھایا گیا ہے جو تاج پہنے ہوئے ہیں اور ان کے جہاز پر “King Trump” لکھا ہوا ہے۔ ویڈیو میں انہیں مظاہرین پر ملبہ گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔صدر ٹرمپ کے دورِ حکومت میں یہ تیسرا بڑا احتجاج ہے۔

 امریکہ اس وقت جزوی شٹ ڈاؤن کی حالت میں ہے، اور کئی سرکاری خدمات مفلوج ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے سخت مؤقف نے کانگریس اور عدلیہ کے ساتھ تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔ٹرمپ اس وقت فلوریڈا میں اپنے رہائشی کمپاؤنڈ مار۔اے۔لاگو میں موجود ہیں۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا:> “وہ مجھے بادشاہ کہتے ہیں، مگر میں بادشاہ نہیں ہوں۔”مظاہروں میں شریک افراد نے جمہوریت، انصاف اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف شدید ردِعمل ظاہر کیا۔
ہیوسٹن میں امریکی میرین کور کے سابق فوجی ڈینیئل گیمز نے کہا کہ "مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ اس ملک میں آخر ہو کیا رہا ہے۔”تنظیم Indivisible کے شریک بانی لیا گرین برگ نے کہاکہ پرامن احتجاج اور یہ کہنا کہ ہمارا کوئی بادشاہ نہیں، امریکی جمہوریت کی اصل پہچان ہے۔”پولیس کے مطابق نیویارک شہر میں مظاہرے پرامن رہے اور کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔

صرف ٹائمز اسکوائر میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ بوسٹن، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، ڈینور، شکاگو اور سیئٹل میں بھی ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے۔لاس اینجلس کے اطراف میں درجنوں ریلیاں نکالی گئیں جبکہ سان ڈیاگو میں تقریباً 25,000 افراد ایک بڑے جلوس میں شریک ہوئے۔
 سیئٹل میں مظاہرین نے اسپیس نیڈل کے قریب ڈیڑھ میل طویل مارچ کیا، جو شام گئے تک پُرامن طور پر جاری رہا۔یہ مظاہرے امریکی عوام کے جمہوری شعور اور اظہارِ رائے کی آزادی کی ایک طاقتور علامت کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں